کیلیفورنیا حملے کے دونوں ملزمان امریکا میں ہی 2014ء کے بعد انتہا پسندی کا شکار ہوئے، ایف بی آئی حکام کہتےہیں شواہد ہیں ملزمان نے ٹارگٹ کو نشانہ بنانے کی مشقیں کیں۔
تفتیشی حکام کے ذرائع کہتے ہیں کیلیفورنیامیں فائرنگ واقعے کےملزمان رضوان فاروق اور تاشفین ملک2014ءسے پہلے انتہاپسندانہ خیالات نہیں رکھتے تھے۔
ادھرایف بی آئی حکام نے دعویٰ کیا ہے ایسے شواہد ملے ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ ملزمان نےلاس اینجلس کےشوٹنگ ایریا میں ٹارگٹ کونشانہ بنانے کی مشقیں کی تھیں ۔
ایف بی آئی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈیوڈ باوڈچ کا کہنا ہے کہ تفتیش کی جارہی ہے کہ رضوان فاروق اور اس کی اہلیہ تاشفین ملک کن
لوگوں کے ہاتھوں اور کس طرح انتہا پسندی کا شکار ہوئیں۔لیکن یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ دونوں ملزمان کچھ عرصے سےانتہا پسندی کا شکارہوئے تھے۔حملہ آوروں کےگھرسےبرآمد19پائپس کو بم بنانےمیں استعمال کیاجاسکتاتھا۔ ملزمان کے غیر ملکیوں کےبجائے امریکامیں انتہا پسندوں سے تعلقات کی تفتیش تیز کردی گئی ہے۔
اس سوال پر کہ سوشل میڈیا پر ایسی رپورٹس ہیں جن میں کیلیفورنیا کے ملزمان کاتعلق لال مسجد سے جوڑا جارہا ہے اس پر ایف بی آئی حکام کا کہنا تھا کہ اس مرحلے پراس کی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔
ایف بی آئی نے بتایا کہ اس واقعے کی تحقیقات کے سلسلے میں 400سے زائدافراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔ملزمان کی پروفائل تک پہنچنے کے لیے دیگر ممالک سے بھی مدد لی جارہی ہے۔